Posts

Showing posts from July, 2017

Success

Image
کامیابی کے سفر میں کون کتنا حصہ دار ہے؟ ایک مِتھیکل جملہ ہے کہ کامیابی میں محنت کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔ اگر کامیابی کے موضوعات پر لکھنے والے مصنفین اور محققین کو پڑھا جائے اور ان کی آراء کا تجزیہ کیا جائے تو یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہوگی کہ حقیقی کامیابی میں محنت کا عمل دخل فقط تیس فیصد ہے۔ محنت سے زیادہ کردار ادا کرتی ہے ایمانداری۔ ایمانداری مسلمان ہونے کا نام نہیں بلکہ چند بنیادی اوصاف ہیں جن سے اپنی زندگی کو متصف کر لیا جائے تو بندہ ایماندار کہلاتا ہے۔ ان اوصاف کو اس طرح لکھا جا سکتا ہے: 1 کمٹمنٹ: عرفِ عام میں اسے  زبان کا پکا ہونا کہتے ہیں۔ 2 سچ: سچے ہونے کا مطلب فقط سچ بولنا نہیں بلکہ سچ کے لئے کھڑے ہونے اور سچ کو تھامے رہنے کا مطلب ہے کہ آپ سچے ہیں۔ 3 قابلِ اعتماد: آپ پر لوگ کس قدر بھروسہ کرتے ہیں(یہ ایک رخ) اور آپ لوگوں کے اعتماد پر کس قدر پورا اترتے ہیں(دوسرا رخ)۔ ذرا اپنے گریبان میں جھانکئے۔ کہیں آپ کسی کا راز یہ کہہ کر تو نہیں بتا دیتے کہ یار آپس کی بات ہے کسی کو نہیں بتانا، اس نے مجھے منع کیا تھا؟ مزے کی بات یہ ہے کہ ایمانداری بھی کامیابی کے لئے کافی نہی

Indian Extremists Murder Muslim BodyBuilder In Market

Image
پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے کو سلام تقسیمِ ہندوستان کے بعد سے انڈین مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ مودی دورِ حکومت میں ظلم و ستم کی اس لہر میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ گزشتہ دنوں مسلمان پہلوان کی مظلومانہ شہادت کی خبر پڑھی۔ ایک چھوٹی سی خبر شاید چند سطروں کی لیکن آج جب ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا تو بے ساختہ دل نے پکارا: پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے کو سلام اف! کیا ظلم تھا۔ نہتا مسلمان اور جانوروں  سے بدتر  درندے۔ کسی نے دہشت گرد، کسی نے انتہا پسند اور کسی نے مذہبی شدت پسند کی سرخی لگا کر ان کا جرم چھپانے کی کوشش کی۔  یہ ہوتی ہے سیکولر، لبرل اور آزاد ریاست؟  یہاں مرنے کی آزادی ہے یا جینے کی؟ چند انچ کے فاصلے سے گزرنے والی گاڑیوں اور راہگیروںمیں سے کسی ایک کی جرات نہیں تھی کہ کہہ سکے: "ہم آزاد ہیں۔ ہم لبرل انڈیا کے باشندے ہیں۔ ہم سیکولر انڈیا کے رہائشی ہیں۔ ہم یہاں کسی معصوم کی ہتیا نہیں کرنے دیں گے۔ کوئی اس جرم کے لئے بھی سی آئی ڈی کو فون کرتا۔ " سب خاموش ہیں۔ لیکن  دل کرتا ہے پکار پکار کے کہوں: پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے کو سلام طلمت

Leadership

Image
سیاست کی طرح لیڈرشپ(قائد) کا تصور بھی ہمارے ذہنوںمیں نہایت سطحی حیثیت کا حامل ہے۔ ہم رہنما اسے سمجھتے ہیں جو سیاسی تحریکوں کی قیادت کرے، سیاسی کھیل کھیلے اور اقتدار کے ایوانوں تک پہنچ جائے۔ خود اقتدار   میں آجائے یا برسرِ اقتدار لوگوں کا تختہ الٹ دے۔ کامیاب لیڈر اسے سمجھا جاتا ہے جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنا حامی و ہمنوا بنا لےاور پھر اقتدار کے زینوں پر چڑھتا جائے۔فی زمانہ سیاست دان رہنما ہونے کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن ان کی ذاتی زندگی میں اچھے اخلاق و کردار کی جھلک بھی نہیں ہوتی۔ حالانکہ رہنما وہی ہے جس کا قول اور فعل تضادات سے پاک ہو۔

Respect

Image
دو ٹکے کی عزت کہا جاتا ہے شریف بندہ اپنی عزت پہ حرف نہیں آنے دیتا۔وہ ہر چیز قبول کر لیتا ہے لیکن اپنی عزت پر آنچ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف نے کل ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنی عزت بہت پیاری ہے اور اپنی عزت پر کسی قسم کا دھبہ برداشت نہیں کر سکتا۔ میرا موضوعِ سخن نواز شریف کا بیان نہیں بلکہ "عزت "ہے۔ سوال یہ ہے کہ عزت کس چڑیا کا نام ہے؟ ہر بندے نے اپنے لئے ایک عزت کا معیار رکھا ہوا ہے۔ سیٹھ کا معیارِ عزت کچھ اور ہے چوکیدار کا معیار کوئی اور۔ افسر کسی اور عزت کا متلاشی ہے اور نوکر کسی اور عزت کے۔ پردہ نشین کے لئے عزت کوئی اور ہے طوائفہ کے لئے کچھ اور۔ اگر عزت کوئی سٹینڈرڈچیز ہوتی تو جہان والوں کے لئے ایک ہی ہوتی۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ ہر بندہ اس کی جدا جدا تشریح کیوں کر رہا ہے؟ کسی کو پانی پلادیں تو عزت ہے، اور کوئی کوک پی کر کہتا ہے مجھے عزت نہیں دی۔ کسی کو اکانمی جہاز کا ٹکٹ بھیج دیں تو بے عزتی، اور کوئی اکانمی ٹرین میں بیٹھ کر معزز۔ رویوں کا یہ فرق کیوں؟ عزتوں کے یہ جدا معیار کیوں؟ کیوں خدا کے بندے خود کو خدا سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں؟

Say No To Corruption

Image
کرپشن وہ کہنے لگا ہمارے حکمران کرپٹ ہیں۔ میں نے کہایہ چھوٹی بات ہے اس چھوٹے سے آئینہ میں ایک عکس مستوی ہے اور وہ یہ کہ ہماری قوم کی اکثریت کرپٹ ہے۔ اس نے حیرت زدہ لہجے میں پوچھا: تم کہنا کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: بات اتنی سی ہے کہ کرپشن فقط مالی خرد برد کا نام نہیں۔ کرپشن ہر پیشہ والے کے لئے مختلف ہے۔ دکان دار اگر گاہک کو کلو کا چونا لگا دے، اسے تو ہم کرپشن تسلیم کرتے ہیں لیکن اگر دکان دار کا ڈیل کرنے کا انداز غلط ہے تو اسے ہم کرپشن نہیں سمجھتے۔ سرکاری افسر ناجائز کمیشن، کک بیکس اور پلاٹ ہتھیا لے، اسے تو ہم کرپشن مانتے ہیں لیکن وہ آفس میں آکر فائلیں لٹکاتا رہے، دفتر کے ملازم سے گھریلو خدمتیں کرواتا رہے، انتظار میں بیٹھے غریبوں کو "صاحب میٹنگ میں ہیں" کا پیغام بھیجتا رہے تو یہ کرپشن نہیں ہے۔ ڈاکٹر کمپنیوں سے لاکھوں اینٹھ کر مریضوں کو زاید از ضرورہ ادویہ لکھ دے، اسے تو ہم کرپشن سمجھتے ہیں لیکن دل میں مریض کی خدمت کو بوجھ سمجھ کر کرےاسے ہم کرپشن نہیں سمجھتے۔ استاد گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کریں اسے تو کرپشن کہا جاتا ہے لیکن بچوں کو اپنے رویہ سے تعلیم سے بد ظن کر

Home At The Back - Bedal Hederi

Image
بیدلؔ حیدری کے مجموعہ کلام ''پشت پہ گھر'' سے گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا بھونچال میں کفن کی ضرورت نہیں پڑی ہر لاش نے مکان کا ملبہ پہن لیا بیدلؔ لباسِ زیست بڑا دیدہ زیب تھا اور ہم نے اس لباس کو الٹا پہن لیا

Pakistan

Image
پاکستان تمہارے باپ کا تو نہیں! خدا کی قسم یہ ملک دنگہ فساد پھیلانے کے لئےنہیں، اسے مٹانے کے لئے  بنا تھا۔ یہ ملک مخدوموں کے لئے نہیں خادموں کے لئے  بنا تھا۔ یہ سیاسی ڈراموں کے لئے نہیں فلاحِ عامہ کے لئے بنا تھا۔ یہ  دکھ دینے کے لئے نہیں، دکھ سہنے کے لئے  بنا تھا۔ یہ محبتیں پھیلانےوالا ملک تھا۔ یہ وہ ملک تھا جہاں ڈاکیا خط کا متن بدل دیتا تھا کہ کہیں بڑھاپے میں ماں کی آس نہ ٹوٹ جائے۔ یہ وہ گلستاں تھا جہاں بیٹی محبت  چھوڑ دیتی تھی کہ کہیں باپ کو بڑھاپے میں طعنہ نہ پڑ جائے۔ یہ ان جوانوں کی سرزمین تھی جو میدانِ کارساز میں نکلنے سے پہلے ماوں سے وعدہ لیتے تھے کہ میرے لاشے کی بے حرمتی نہ کرنا۔ جہاں باپ اپنے بیٹے سے کہتا تھا   زخمی پیٹھ کے ساتھ لوٹنے سے بہتر ہے چھاتی چھلنی کروا لینا۔ یہ محبتوں کے سمندر میں ڈوبا  وہ عجوبہ تھا جہاں آپ رات کے آخری پہر دروازہ کھٹ کھٹاتے تو مالکِ مکان گھر والوں سے کہتا ہے دسترخوان لگاؤ ، اللہ کا مہمان آیا ہے۔ جہاں لوگ مہمان کے نہ آنے پر توبہ کرتے تھے کہ کہیں سوہنا رب ناراض تو نہیں ہوگیا۔ جہاں استاد معمولی تنخواہ پر  صرف یہ سوچ کر قناعت کرلیت

Tell Me! What You Want

Image
میں آج ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ اگر اجازت ہوتو۔ آپ  ہم سے کیا توقع رکھتے ہیں؟ آپ کیا چاہتے ہیں؟ ہمارے آج کے بارے میں جو فیصلے آپ کر رہے ہیں ان کا اثر ہمارے مستقبل پر ضرور بالضرور پڑنے والا ہے۔ کیا آپ کے اور ہمارے مقاصد میں ہم آہنگی ہے؟ ،کیا آپ نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہمارے اور آپ کے پوائینٹ آف ویو میں کچھ فرق ہے؟ اگر فرق ہے تو کیا آپ نے اسے مٹانے کی کوشش کی؟ کیا آپ نے اپنے اور ہمارے مقاصد میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی سنجیدہ کوشش کی؟ کیا آپ ہمارے بارے کئے جانے والے ان فیصلوں پر ہماری رائے جاننے کی کوشش کرتے ہیں جن کا ہمارے مستقبل پر گہرا اثر پڑنے والا ہے؟ کہیں آپ ہمارے ساتھ چل سو چل والا معاملہ تو نہیں کر رہے؟ کیا آپ ہمارے ساتھ بیٹھ کر ان سنجیدہ موضوعات پر گفتگو کرنے کے لئے تیار ہیں؟ اگر ہیں تو آئیے! بیٹھ کر مشترکہ مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں۔ کیونکہ مسائل حل کرنے سے ختم ہوتے ہیں صرفِ نظر کرنے سے نہیں۔۔۔۔۔۔۔!

Dream Big, Work Hard

Image
بے عمل دل ہو تو جذبات سے کیا ہوتا ہے دھرتی بنجر ہو تو برسات سے کیا ہوتا ہے ہے عمل لازمی تکمیلِ تمنا کے لئے ورنہ رنگین خیالات سے کیا ہوتا ہے نا معلوم

Faisal Masjid

Image
مساجد کا پامال ہوتا تقدس اور بحیثیتِ قوم ہماری بے حسی " جس چیز کی نسبت رب کے ساتھ ہوجائے، وہ چیز کتنی ہی حقیر کیوں نہ ہو، دل والوں کے لئے اس قدر مقدس ہو جاتی ہے کہ تقدیس بھی اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاتی ہے۔" اسلام نے جن چیزوں کو انسانی جان کے بعد سب سے زیادہ تقدیس عطا کی ہے، ان میں مساجد سرِ فہرست ہیں۔ مساجد کو اپنی ذات میں ایسا رتبہ حاصل ہے جو دنیا کے دیگر مذاہب میں بھی بلحاظِ ظاہری کسی مذہبی مقام کو میسر نہیں۔ مذہبِ اسلام نے مساجد کی نسبت اللہ کی طرف کرتے ہوئے، انہیں اللہ کا گھر قرار دیا ہے۔ اور بلاشبہ جس مقام کو اللہ کا گھر قرارپائے، اس کے تقدس کا اندازہ نگاہِ فانی سے لگانا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔ مگر آج حالت یہ ہے کہ جدید تہذیب کے درآمد کردہ گندے انڈوں جیسی سوچ نے ہمارے دلوں سے ان کا تقدس نہ صرف نکال دیا ہے بلکہ انہیں تفریح گاہ، اور مرکزِ سیاحت بنا دیا ہے۔ شاید بعض دوستوں کو "تفریح گاہ" اور "مرکزِ سیاحت" جیسے الفاظ اس محل میں نا مناسب محسوس ہورہے ہوں گےلیکن درحقیقت یہ نہایت مہذب اور  محتاط الفاظ ہیں۔

Crowd Of Dumb Devils

Image
محترم آصف محمود کی وال سے   گونگے شیطانوں میں گھرے اس سماج میں ان لوگوں کی ضرورت ہے جو ظلم کو ظلم کہنے سے پہلے ظالم اور مظلوم کا چہرہ نسب دیکھنے کی ضرورت محسوس نہ کریں ۔

What's My Problem

Image
مسئلہ یہ نہیں ہے کہ میں خود کو بدل نہیں پاتا، مسئلہ یہ ہے کہ میں خود کو بدلنے کی کوشش ہی نہیں کرتا، دعوے تو ساری دنیا کو بدلنے کے کرتا ہوں، لیکن خود میں تبدیلی کی ضرورت مجھے دکھتی نہیں ہے، سپنے تو ارضِ پاک کو پاک کرنے کے دیکھتا ہوں، لیکن سڑک پے سگریٹ کی راکھ  میں بکھیرتا  ہوں ، خواب میراشہر کی ترقی ہے، لیکن بستر پہ میرے سلوٹیں ہی سلوٹیں ہیں، اپنی بستی اپنے محلے کو عزیز رکھتا ہوں، لیکن اپنے پڑوسی سے میری بات چیت بند ہے، میری ایک این جی آو بھی ہے، میرا سلوگن تبدیلی بھی ہے، میری مقصدِ حیات "سروسنگ فار ہیومینٹی" بھی ہے، میری جماعت کا نام "پی ٹی آئی" بھی ہے، میں سچ سننے کا عادی ہوں، مجھے جھوٹ سے سخت نفرت بھی ہے، میں ہر بندے میں قائد کے خواب کی تعبیر بھی چاہتا ہوں، میں الطاف بھائی سے نواز شریف تک سب کا احتساب بھی چاہتا ہوں، میں مرنے سے پہلے خود کو پاکستان کا وزیرِ اعظم بھی دیکھنا چاہتا ہوں، میں اپنے جنازے پہ کروڑوں کا اجتماع بھی چاہتا ہوں، لیکن ! کیا میں اس کی قیمت ادا کرنے کو تیار بھی ہوں؟ کیا میں نے کبھی اپنے خوابوں کو تعبیر کر

Why I'm Here?

Image
بسم اللہ الرحمن الرحیم ! السلام علیکم یہ میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے کہ میں آج سے  باقاعدہ اردو بلاگنگ کا آغاز کر رہا ہوں۔ : جس کے چند بنیادی مقاصد درجہ ذیل ہیں ٭میں چاہتا ہوں کہ جو میرا پوائنٹ آف ویو ہے اسے میں لوگوں کے ساتھ شئیر کروں تاکہ میری اصلاح کے ساتھ ساتھ مجھے اندازہ ہو کہ میرے ہم خیال لوگوں کی تعداد کتنی ہے اور کتنے ایسے لوگ ہیں جو میری غلط آراء پر مجھے درست سمت رہنمائی دیتے ہیں۔ ٭اسی طرح میری خواہش ہے  کے دنیا میں جب بھی میرے پیارے وطن کا ذکر ہو تو خیر کے ساتھ ہو، محبت، امن اور آشتی کا ہو، اور ہر عالمی فورم پر نمائندگان اس کے بارے میں نیک تمناؤں کا اظہار کریں۔ ٭تمام مذاہب کے درمیان ایک متوازن اور موافق فضا ہونی چاہئے، اس فضا برقرار رکھنے کے لئے ہر بندے کو اپنا حصہ ڈالنا چاہئے، میری یہ سعی اپنے حصہ کی شمع جلانے کی ایک کوشش ہے۔ ٭سیاسیات اور سماجیات کے حوالے سے ہر بندہ کی کچھ ذاتی آراء  ہوتی ہیں، معاشرتی سطح پر یہ نہایت حساس موضوع سمجھے جاتے ہیں، ان موضوعات پر مخالفت برداشت نہ کرنا ہمارا مشترکہ مسئلہ رہا ہے اس متعصبانہ سوچ کو بتریج کم کرنے کی سعی کرنا میرا مقصد