Success

کامیابی کے سفر میں کون کتنا حصہ دار ہے؟
ایک مِتھیکل جملہ ہے کہ کامیابی میں محنت کا سب سے بڑا ہاتھ ہے۔
اگر کامیابی کے موضوعات پر لکھنے والے مصنفین اور محققین کو پڑھا جائے اور ان کی آراء کا تجزیہ کیا جائے تو یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہوگی کہ حقیقی کامیابی میں محنت کا عمل دخل فقط تیس فیصد ہے۔
محنت سے زیادہ کردار ادا کرتی ہے ایمانداری۔ ایمانداری مسلمان ہونے کا نام نہیں بلکہ چند بنیادی اوصاف ہیں جن سے اپنی زندگی کو متصف کر لیا جائے تو بندہ ایماندار کہلاتا ہے۔
ان اوصاف کو اس طرح لکھا جا سکتا ہے:
1 کمٹمنٹ: عرفِ عام میں اسے  زبان کا پکا ہونا کہتے ہیں۔
2 سچ: سچے ہونے کا مطلب فقط سچ بولنا نہیں بلکہ سچ کے لئے کھڑے ہونے اور سچ کو تھامے رہنے کا مطلب ہے کہ آپ سچے ہیں۔
3 قابلِ اعتماد: آپ پر لوگ کس قدر بھروسہ کرتے ہیں(یہ ایک رخ) اور آپ لوگوں کے اعتماد پر کس قدر پورا اترتے ہیں(دوسرا رخ)۔ ذرا اپنے گریبان میں جھانکئے۔ کہیں آپ کسی کا راز یہ کہہ کر تو نہیں بتا دیتے کہ یار آپس کی بات ہے کسی کو نہیں بتانا، اس نے مجھے منع کیا تھا؟
مزے کی بات یہ ہے کہ ایمانداری بھی کامیابی کے لئے کافی نہیں ہے۔ آپ کے پاس کچھ خاص ہونا چاہئے۔ کوئی یونکنیس آپ میں ہونی چاہئے۔ اللہ نے ڈبلیکیٹ کسی انسان کو نہیں بنایا۔ اگر آپ خود کو فوٹو کاپی بنانے کی کوشش کریں گے تو بری طرح پِٹ جائیں گے۔ آپ کے اندر ایک دیو ہے جس سے آپ خود بھی نا آشنا ہیں اسے جگائیں۔ اسے محنت کش اور ایماندار بنائیں، یہ ہے کامیابی کا نوّے فیصد۔
باقی دس فیصد اللہ کے پاس ہے۔ باقی ٹائمنگ کا کھیل ہے۔ ہو سکتا ہے اس نے آپ کے لئے وقت کوئی اور متعین کیا ہو۔ وہ ہر چیز کی اندرونی بیرونی کیفیات کو جانتا ہے۔ وہ جانتا ہے کسے، کب، کیسے اور کہاں نوازنا ہے۔ وہ نوازے گا ضرور۔ بس انتظار شرط ہے۔ یقین شرط ہے    ۔ اقبالؔ مرحوم نے کہا تھا   ؎
یقین پیدا کر اے ناداں! یقیں سے ہاتھ آتی ہے
وہ درویشی کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری


Comments

Popular posts from this blog

What's My Problem

Indian Extremists Murder Muslim BodyBuilder In Market

Tell Me! What You Want