مسئلہ یہ نہیں ہے کہ میں خود کو بدل نہیں پاتا، مسئلہ یہ ہے کہ میں خود کو بدلنے کی کوشش ہی نہیں کرتا، دعوے تو ساری دنیا کو بدلنے کے کرتا ہوں، لیکن خود میں تبدیلی کی ضرورت مجھے دکھتی نہیں ہے، سپنے تو ارضِ پاک کو پاک کرنے کے دیکھتا ہوں، لیکن سڑک پے سگریٹ کی راکھ میں بکھیرتا ہوں ، خواب میراشہر کی ترقی ہے، لیکن بستر پہ میرے سلوٹیں ہی سلوٹیں ہیں، اپنی بستی اپنے محلے کو عزیز رکھتا ہوں، لیکن اپنے پڑوسی سے میری بات چیت بند ہے، میری ایک این جی آو بھی ہے، میرا سلوگن تبدیلی بھی ہے، میری مقصدِ حیات "سروسنگ فار ہیومینٹی" بھی ہے، میری جماعت کا نام "پی ٹی آئی" بھی ہے، میں سچ سننے کا عادی ہوں، مجھے جھوٹ سے سخت نفرت بھی ہے، میں ہر بندے میں قائد کے خواب کی تعبیر بھی چاہتا ہوں، میں الطاف بھائی سے نواز شریف تک سب کا احتساب بھی چاہتا ہوں، میں مرنے سے پہلے خود کو پاکستان کا وزیرِ اعظم بھی دیکھنا چاہتا ہوں، میں اپنے جنازے پہ کروڑوں کا اجتماع بھی چاہتا ہوں، لیکن ! کیا میں اس کی قیمت ادا کرنے کو تیار بھی ہوں؟ کیا میں نے کبھی اپنے خوابوں کو تعبیر کر...
پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے کو سلام تقسیمِ ہندوستان کے بعد سے انڈین مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ مودی دورِ حکومت میں ظلم و ستم کی اس لہر میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ گزشتہ دنوں مسلمان پہلوان کی مظلومانہ شہادت کی خبر پڑھی۔ ایک چھوٹی سی خبر شاید چند سطروں کی لیکن آج جب ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا تو بے ساختہ دل نے پکارا: پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے کو سلام اف! کیا ظلم تھا۔ نہتا مسلمان اور جانوروں سے بدتر درندے۔ کسی نے دہشت گرد، کسی نے انتہا پسند اور کسی نے مذہبی شدت پسند کی سرخی لگا کر ان کا جرم چھپانے کی کوشش کی۔ یہ ہوتی ہے سیکولر، لبرل اور آزاد ریاست؟ یہاں مرنے کی آزادی ہے یا جینے کی؟ چند انچ کے فاصلے سے گزرنے والی گاڑیوں اور راہگیروںمیں سے کسی ایک کی جرات نہیں تھی کہ کہہ سکے: "ہم آزاد ہیں۔ ہم لبرل انڈیا کے باشندے ہیں۔ ہم سیکولر انڈیا کے رہائشی ہیں۔ ہم یہاں کسی معصوم کی ہتیا نہیں کرنے دیں گے۔ کوئی اس جرم کے لئے بھی سی آئی ڈی کو فون کرتا۔ " سب خاموش ہیں۔ لیکن دل کرتا ہے پکار پکار کے کہوں: پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے ...
میں آج ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ اگر اجازت ہوتو۔ آپ ہم سے کیا توقع رکھتے ہیں؟ آپ کیا چاہتے ہیں؟ ہمارے آج کے بارے میں جو فیصلے آپ کر رہے ہیں ان کا اثر ہمارے مستقبل پر ضرور بالضرور پڑنے والا ہے۔ کیا آپ کے اور ہمارے مقاصد میں ہم آہنگی ہے؟ ،کیا آپ نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہمارے اور آپ کے پوائینٹ آف ویو میں کچھ فرق ہے؟ اگر فرق ہے تو کیا آپ نے اسے مٹانے کی کوشش کی؟ کیا آپ نے اپنے اور ہمارے مقاصد میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی سنجیدہ کوشش کی؟ کیا آپ ہمارے بارے کئے جانے والے ان فیصلوں پر ہماری رائے جاننے کی کوشش کرتے ہیں جن کا ہمارے مستقبل پر گہرا اثر پڑنے والا ہے؟ کہیں آپ ہمارے ساتھ چل سو چل والا معاملہ تو نہیں کر رہے؟ کیا آپ ہمارے ساتھ بیٹھ کر ان سنجیدہ موضوعات پر گفتگو کرنے کے لئے تیار ہیں؟ اگر ہیں تو آئیے! بیٹھ کر مشترکہ مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں۔ کیونکہ مسائل حل کرنے سے ختم ہوتے ہیں صرفِ نظر کرنے سے نہیں۔۔۔۔۔۔۔!
Comments
Post a Comment