پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے کو سلام تقسیمِ ہندوستان کے بعد سے انڈین مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ مودی دورِ حکومت میں ظلم و ستم کی اس لہر میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ گزشتہ دنوں مسلمان پہلوان کی مظلومانہ شہادت کی خبر پڑھی۔ ایک چھوٹی سی خبر شاید چند سطروں کی لیکن آج جب ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا تو بے ساختہ دل نے پکارا: پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے کو سلام اف! کیا ظلم تھا۔ نہتا مسلمان اور جانوروں سے بدتر درندے۔ کسی نے دہشت گرد، کسی نے انتہا پسند اور کسی نے مذہبی شدت پسند کی سرخی لگا کر ان کا جرم چھپانے کی کوشش کی۔ یہ ہوتی ہے سیکولر، لبرل اور آزاد ریاست؟ یہاں مرنے کی آزادی ہے یا جینے کی؟ چند انچ کے فاصلے سے گزرنے والی گاڑیوں اور راہگیروںمیں سے کسی ایک کی جرات نہیں تھی کہ کہہ سکے: "ہم آزاد ہیں۔ ہم لبرل انڈیا کے باشندے ہیں۔ ہم سیکولر انڈیا کے رہائشی ہیں۔ ہم یہاں کسی معصوم کی ہتیا نہیں کرنے دیں گے۔ کوئی اس جرم کے لئے بھی سی آئی ڈی کو فون کرتا۔ " سب خاموش ہیں۔ لیکن دل کرتا ہے پکار پکار کے کہوں: پاکستان! تیرا خواب دیکھنے والے کو سلام طلمت
سیاست کی طرح لیڈرشپ(قائد) کا تصور بھی ہمارے ذہنوںمیں نہایت سطحی حیثیت کا حامل ہے۔ ہم رہنما اسے سمجھتے ہیں جو سیاسی تحریکوں کی قیادت کرے، سیاسی کھیل کھیلے اور اقتدار کے ایوانوں تک پہنچ جائے۔ خود اقتدار میں آجائے یا برسرِ اقتدار لوگوں کا تختہ الٹ دے۔ کامیاب لیڈر اسے سمجھا جاتا ہے جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنا حامی و ہمنوا بنا لےاور پھر اقتدار کے زینوں پر چڑھتا جائے۔فی زمانہ سیاست دان رہنما ہونے کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن ان کی ذاتی زندگی میں اچھے اخلاق و کردار کی جھلک بھی نہیں ہوتی۔ حالانکہ رہنما وہی ہے جس کا قول اور فعل تضادات سے پاک ہو۔
Comments
Post a Comment