Say No To Corruption

کرپشن

وہ کہنے لگا ہمارے حکمران کرپٹ ہیں۔
میں نے کہایہ چھوٹی بات ہے اس چھوٹے سے آئینہ میں ایک عکس مستوی ہے اور وہ یہ کہ ہماری قوم کی اکثریت کرپٹ ہے۔
اس نے حیرت زدہ لہجے میں پوچھا: تم کہنا کیا چاہتے ہو؟
میں نے کہا: بات اتنی سی ہے کہ کرپشن فقط مالی خرد برد کا نام نہیں۔ کرپشن ہر پیشہ والے کے لئے مختلف ہے۔
دکان دار اگر گاہک کو کلو کا چونا لگا دے، اسے تو ہم کرپشن تسلیم کرتے ہیں لیکن اگر دکان دار کا ڈیل کرنے کا انداز غلط ہے تو اسے ہم کرپشن نہیں سمجھتے۔
سرکاری افسر ناجائز کمیشن، کک بیکس اور پلاٹ ہتھیا لے، اسے تو ہم کرپشن مانتے ہیں لیکن وہ آفس میں آکر فائلیں لٹکاتا رہے، دفتر کے ملازم سے گھریلو خدمتیں کرواتا رہے، انتظار میں بیٹھے غریبوں کو "صاحب میٹنگ میں ہیں" کا پیغام بھیجتا رہے تو یہ کرپشن نہیں ہے۔
ڈاکٹر کمپنیوں سے لاکھوں اینٹھ کر مریضوں کو زاید از ضرورہ ادویہ لکھ دے، اسے تو ہم کرپشن سمجھتے ہیں لیکن دل میں مریض کی خدمت کو بوجھ سمجھ کر کرےاسے ہم کرپشن نہیں سمجھتے۔
استاد گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کریں اسے تو کرپشن کہا جاتا ہے لیکن بچوں کو اپنے رویہ سے تعلیم سے بد ظن کردیں اسے کوئی کرپشن نہیں سمجھتا۔
افسوس کا مقام تو یہ کہ ہمارے بچے بھی کرپشن کا شکار ہوچکے ہیں۔
ہم بحیثیتِ مجموعی کرپشن کا شکار ہیں کوئی وقت کی کرپشن کر رہا ہے تو کوئی رشتوں کی۔
کسی کا چپ سادھ لینا کرپشن ہے تو کسی کا کہہ دینا کرپشن ہے۔
کسی کا دیکھ لینا کرپشن ہے تو کسی کا آنکھیں موند لینا کرپشن ہے۔
میں سانس لینے کے لئے رکا تو وہ بولا : لیکن پیسوں کی کرپشن تو صرف حکمران طبقہ کرتا ہےنا؟
میں نفی میں سر ہلا کر گویا ہوا: تم سیاست دانوں، وزیروں، مشیروں کی کرپشن کو روتے ہو یہاں تو المیہ یہ ہے کہ ہمارا ریڑھی بان، ہمارا دیہاڑی دار مزدور، ہمارا کسان بھی کرپٹ ہے۔
کبھی پھل فروش سے کہنا تم دو کلو آم پیک کر کے رکھو میں کچھ دیر میں آتا۔ یقین مانو وہ آم دو کلو نہیں ہوں گے اور اگر دو کلو ہوئے بھی تو چند دانے داغی ہوں گے۔
میں نے کہا کرپشن صرف حکمران کرتے ہیں، یہ سوچ چھوڑ دو۔ کرپشن ہر کرپٹ ذہنیت کے حامل فرد کا خاصہ ہے۔
اور بد قسمتی سے ہماری اکثریت کرپٹ ہو چکی ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

What's My Problem

Indian Extremists Murder Muslim BodyBuilder In Market

Tell Me! What You Want