What's My Problem
مسئلہ یہ نہیں ہے کہ میں خود کو بدل نہیں پاتا،
مسئلہ یہ ہے کہ میں خود کو بدلنے کی کوشش ہی نہیں کرتا،
دعوے تو ساری دنیا کو بدلنے کے کرتا ہوں،
لیکن خود میں تبدیلی کی ضرورت مجھے دکھتی نہیں ہے،
سپنے تو ارضِ پاک کو پاک کرنے کے دیکھتا ہوں،
لیکن سڑک پے سگریٹ کی راکھ
میں بکھیرتا ہوں ،
خواب میراشہر کی ترقی ہے،
لیکن بستر پہ میرے سلوٹیں ہی سلوٹیں ہیں،
اپنی بستی اپنے محلے کو عزیز رکھتا ہوں،
لیکن اپنے پڑوسی سے میری بات چیت بند ہے،
میری ایک این جی آو بھی ہے،
میرا سلوگن تبدیلی بھی ہے،
میری مقصدِ حیات "سروسنگ فار ہیومینٹی" بھی ہے،
میری جماعت کا نام "پی ٹی آئی" بھی ہے،
میں سچ سننے کا عادی ہوں، مجھے جھوٹ سے سخت نفرت بھی ہے،
میں ہر بندے میں قائد کے خواب کی تعبیر بھی چاہتا ہوں،
میں الطاف بھائی سے نواز شریف تک سب کا احتساب بھی چاہتا
ہوں،
میں مرنے سے پہلے خود کو پاکستان کا وزیرِ اعظم بھی دیکھنا
چاہتا ہوں،
میں اپنے جنازے پہ کروڑوں کا اجتماع بھی چاہتا ہوں،
لیکن !
کیا میں اس کی قیمت ادا کرنے کو تیار بھی ہوں؟
کیا میں نے کبھی اپنے خوابوں کو تعبیر کرنے کی حقیقی کوشش
کی ہے؟
کیا میرا ہر قدم اس گلشن کو تعمیر کرنے کی سعی ہے؟
کہیں یہ تو نہیں کہ میں سچ سننا گوارا ہی نہیں کرتا؟
یا میں حقیقت سے کنی کتراتا ہوں؟
میں اپنے اندر جھانک کر کیوں نہیں دیکھتا؟
میں کیوں اپنے دل و دماغ کے بند خانوں سے ہوا کا گزر نہیں
ہونے دیتا؟
میں کیوں اپنی ذات سے جہالت کے جالے نہیں اتارتا؟
میں زمینوں کے روٹھ جانے پر آسمانوں کو مدد پر مجبور کیوں
نہیں کرتا؟
میں نا موافق حالات میں اڑنا کیوں نہیں سیکھتا؟
لوگوں کے ساتھ چھوڑ دینے پر چرند پرند کو اپنا شریکِ کارواں
کیوں نہیں کر لیتا؟
لوگوں کے چپ سادھ لینے پر پتھروں کو کلمہ کیوں نہیں پڑھوا
دیتا؟
میرے افعال میرے جذبات کی ترجمانی کیوں نہیں کرتے؟
میں خود کو اتنا مجبور کیوں سمجھتا ہوں؟
میں اپنی زندگی کے آخری آیام بوجھ میں کیوں گزارتا ہوں ؟
میں" کسی ایک کوبھی نا بدل پایا" کی صدائیں کیوں
لگاتا ہوں؟
میرا ضمیر کیونکر مجھے ملامت کرتے ہوئے کہتا ہے"یہاں تک
کہ خود کو بھی نہیں"؟
مجھے خود میں تبدیلی کی ضرورت کیونکر محسوس نہیں ہوتی؟
میرے مرنے سے قبرستان میں "مردہ "مردے کا اضافہ
کیوں ہوتا ہے؟
میرا مسئلہ میں خود ہی کیوں ہوں؟
بقلمِ اے ایچ بی
Comments
Post a Comment