Corruption Is Not An Issue

اوئے یار! بس کرو۔
کرپشن کا ڈھونگ رچانا اب بند کرو۔
تمہارا مقصد پورا ہوچکا۔ ستر سالوں میں تم نے کتنے کرپٹ سیاست دان پکڑ لئے؟
احتساب کے نام پر عوام نے ماضی میں بڑے بڑے ظلم سہے ہیں۔
صداقت اور امانت کے درس بھی اس مظلوم ملت نے بہت سنے ہیں۔
اخلاقی جواز کے غیر اخلاقی نعرے بھی اس قوم کو بڑے سنائے گئے ہیں۔
کیا کبھی کسی آمر کو اخلاقی جواز کا سبق پڑھایا گیا ہے؟ کیا سیاست میں ٹانگ اڑانے والے جرنیل کو کسی نے اخلاقیات کے مبارک کلمات سنائے ہیں؟ کیا کسی جج کو کوئی تبلیغ کر سکتا ہے کہ قانون کے بجائے اخلاقی بنیادوں پر فیصلے دیا کریں؟
ہر سیاست دان کو گندہ کرنا۔ اس کو دنیا کا سب سے بڑا چور، ڈاکو، لٹیرا اور جھوٹا بنا دینا کہ وہ اپنی ذات کے متعلق یہ سوچنے پر مجبور ہوجائے کہ:
"اک میں ہی برا ہوں باقی سب لوگ اچھے۔ میں جھوٹا ہوں دنیا کے سب لوگ سچے ہیں۔"
مانا کہ ہر سو میں دو تین کالی بھیڑیں ہوتی ہیں۔ لیکن یہاں تو آپ پوری دال ہی کالی دکھا رہے ہیں۔
حضور آپ نے اور آپ کے ہدایت کاروں نے قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
نوجوانوں میں عدم برداشت کا یہ زہر کیسا ہے جو آپ نے بھرا ہے؟
کیا سیاست کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان نے اپنی عزت گروی رکھوادی؟
کیا سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے کسی کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ چور چور کا شور مچائے؟
کیا کٹھ پتلیوں کا یہ کھیل عوام کی نظروں میں نہیں ہے؟
کیا عوام عدالت کو شر پسندوں کے ہاتھوں یرغمال ہوتا نہیں دیکھ رہے؟
یہ کیسا تماشہ ہے جو آپ نے لگا رکھا ہے؟ یہ کیسا تھیٹر ہے جو آپ نے سجا رکھا ہے؟ یہ کیسا راگ ہے جو الاپا جارہا ہے؟
سپریم کورٹ میں آپ ہیرے  بٹھا نہیں سکے۔ پارلیمینٹ میں چاہتے ہوفرشتے بٹھائے جائیں۔
صادق اور امین کے بارے میں آپ خود فرما چکے:
"اگر صادق اور امین پر فیصلے کروانے ہیں تو سراج الحق کے سوا کوئی نہ بچے۔"
کچھ مہینے بعد آپ نے خود اسی پر فیصلہ دے دیا۔
صادق اور امین تو ہر مسلمان کے لئے شرط ہے۔ پھر یہ ارکانِ پارلیمنٹ کے لئے خاص کیوں؟
آپ وطن فروشوں کو عام معافی دے دیں۔ ان کی ساری بلیک منی وائٹ کردیں۔ آپ ان کو قومی پرچم میں لپیٹ کر خوش آمدید کہیں۔ انہیں الیکشن میں حصہ لینے کا اِذنِ عام دیں لیکن ملک کے وزیرِ اعظم کو  نا اہل قرار دینے کے لئے آپ تعریفات "ایجاد" کریں۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ عوام نے آپ کی آزادی کا جو خواب دیکھا تھا وہ چکنا چور ہوجائے۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ میڈیا ٹاک میں سیاست دانوں کی طرح  آپ کی عزتیں بھی اچھالی جائیں۔
اگر آپ واقعی بضد ہو چکے کہ آپ کو احترام کے تخت سے اتار دیا جائے تو پھر ٹھیک ہے۔
آپ فیصلے کیجئے۔ لیکن آرڈر آرڈر کی تلوار ذرا ہٹا دیجئے۔ اگر ہتھوڑوں کی زور پر عزت کروانی ہے تو ذلت اس سے بہتر ہے۔
عزت دینے سے عزت ملے گی۔ طاقت کے زور پر تو ڈاکو بھی بڑا عزت دار نظر آتا ہے۔
عوام اور عوامی نمائیندوں کی تذلیل بند کیجئے۔ انصاف کیجئے۔  کل آپ یہاں نہیں ہوں گے۔ لیکن آپ کا ذکر عام ہوگا۔
خیر کے ساتھ یا شر کے ساتھ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

What's My Problem

Indian Extremists Murder Muslim BodyBuilder In Market

Tell Me! What You Want